شعلہ ہے برق ہے کہ شرر ہے ہماری ذات
شعلہ ہے برق ہے کہ شرر ہے ہماری ذات
ماں کے لیے تو لخت جگر ہے ہماری ذات
تم کو یقیں نہیں تو زمانے سے پوچھ لو
اس شہر با ہنر میں ہنر ہے ہماری ذات
دنیا نے تو مٹانے میں کوئی کمی نہ کی
اللہ کے کرم سے مگر ہے ہماری ذات
نکلے برائے سیر تو گھوم آئے اک جہاں
پھر لوٹ پھیر اپنا ہی گھر ہے ہماری ذات
بے چہرگی کا دور ہے گم ہیں سماعتیں
کس سے کہیں کہ آئنہ گر ہے ہماری ذات
راہ انا سے ہم کبھی ہٹ کر نہ چل سکے
یہ اور بات گرد سفر ہے ہماری ذات
اکیسویں صدی کی طرف گامزن ہیں ہم
حالانکہ اب بھی خاک بسر ہے ہماری ذات
اس کے لیے سماعت احساس چاہیے
ہر لمحہ ایک تازہ خبر ہے ہماری ذات
سائے میں جس کے رہتی ہیں شہزادیاں عتیقؔ
کالج کا وہ حسین شجر ہے ہماری ذات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.