شعلہ خیز و شعلہ ور اب ہر رہ تدبیر ہے
شعلہ خیز و شعلہ ور اب ہر رہ تدبیر ہے
زندگی گویا چتا کی بولتی تصویر ہے
دیکھ کر صحن چمن کو یہ گماں ہونے لگا
گویا کھنچنے کو نئی سی پھر کوئی تصویر ہے
آشیاں کی زندگی سے ہو چلا ہے دل اچاٹ
پھر وہی شوق شہادت دل کا دامن گیر ہے
آج از راہ کرم بھر دے لبالب ساقیا
ذوق مے نوشی مرا پھر موجب تعزیر ہے
آ رہی ہے کان میں طوق و سلاسل کی صدا
نغمہ بر انداز پھر سے نغمۂ زنجیر ہے
کشتیاں موج حوادث سے نہ ٹکرائیں کہیں
ناخدا کا خواب جیسے تشنۂ تعبیر ہے
ضبطؔ کی حالت پہ روتا ہے زمانہ دیکھیے
فصل گل پر روئے شبنم اس کی یہ تقدیر ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 206)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.