شعلہ سا کوئی برق نظر سے نہیں اٹھتا
شعلہ سا کوئی برق نظر سے نہیں اٹھتا
اب کوئی دھواں دل کے نگر سے نہیں اٹھتا
وہ رونق کاشانۂ دل بجھ سی گئی ہے
اب شور کوئی اس بھرے گھر سے نہیں اٹھتا
کب طاقت شوریدہ سری سر کو جو ٹکرائیں
وہ ضعف ہے اب سر ترے در سے نہیں اٹھتا
اس جنبش مژگاں کا ہوں شرمندۂ احساں
یہ بار گراں اپنی نظر سے نہیں اٹھتا
لبیک کہے ناقۂ لیلیٰ کو بھلا کون
اب قیس کوئی گرد سفر سے نہیں اٹھتا
تبدیل ہوئی آب و ہوا شہر وفا کی
اب درد کا طوفان ادھر سے نہیں اٹھتا
یوں راہ طلب دیتی ہے آواز ہمیں بھی
اب پاؤں کسی بات کے ڈر سے نہیں اٹھتا
دیوانے کو نیند آ گئی تاریکئ شب میں
سویا ہے تو اب خوف سحر سے نہیں اٹھتا
یارو اسے دیکھو کہیں باقرؔ تو نہیں ہے
پہروں جو کسی راہ گزر سے نہیں اٹھتا
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 50)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.