شعلہ صفت وہ آگ اگلتا دکھائی دے
شعلہ صفت وہ آگ اگلتا دکھائی دے
میرا وجود مجھ کو پگھلتا دکھائی دے
کس کو شریک راہ کریں ہم سفر کہیں
ہر اک رفیق راہ بدلتا دکھائی دے
مایوسیوں کے تپتے ہوئے ریگ زار میں
پاؤں ہر اک خیال کا جلتا دکھائی دے
یہ وقت سازگار کسی کے لیے نہیں
ہر شخص اب تو ہاتھ کو ملتا دکھائی دے
اب تیری میری راہ میں نفرت کی کائی ہے
کیسے چلوں کہ پاؤں پھسلتا دکھائی دے
اب اے متینؔ دوست کی دشمن کی کیا تمیز
جس سے ملو وہ زہر اگلتا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.