شعلگی ہو دیکھنا یا ہو شرارہ دیکھنا
شعلگی ہو دیکھنا یا ہو شرارہ دیکھنا
دشمنی اپنوں سے ہو تو کیا خسارہ دیکھنا
ہوش باقی ہیں ابھی کچھ جاں بدن میں ہے ابھی
اے نگاہ سحر زا مجھ کو دوبارہ دیکھنا
میرے بچپن لوٹ آ تو ایک لمحے کے لیے
چاہتی ہے زندگی تجھ کو دوبارہ دیکھنا
جب قدم رکھ ہی دئے ہیں رہ گزار شوق میں
آتے جاتے موسموں کا کیا اشارہ دیکھنا
سرنگوں طوفاں کو کرنے کا نشہ کچھ اور ہے
چاہتا ہے کون دریا کا کنارا دیکھنا
کون سی ساعت ہے بہتر کون سا پل ٹھیک ہے
اس سے ملنا ہے ذرا تم استخارہ دیکھنا
دل کو بھاتا ہے بہت بارش کے تھم جانے کے بعد
دھوپ کھلنا بادلوں کو پارہ پارہ دیکھنا
میں تو جب بھی دیکھتا ہوں اس کا چہرہ ہی لگے
صبح کی دہلیز پر روشن ستارہ دیکھنا
اتنی آساں بھی نہیں یاورؔ ہماری شاعری
گر سمجھنا ہو ہمیں تو استعارہ دیکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.