شہرتوں کی ہمیں للک ہے بہت
خود نمائی میں کیا چمک ہے بہت
بجھ رہے ہیں چراغ آنکھوں کے
اک دھندلکا سا دور تک ہے بہت
لمحہ بھر کا فقط دھماکا ہے
بجلیوں میں کہاں چمک ہے بہت
زخم تو بھر چکے سبھی لیکن
اب بھی احساس کی کسک ہے بہت
پیڑ بوڑھا سہی مگر پھر بھی
ٹہنیوں میں ابھی لچک ہے بہت
نکہت گل سے ہم کو کیا لینا
زخم کھل جائیں تو مہک ہے بہت
چیخ اٹھیں خموشیاں بھی ظفرؔ
اس بیاباں میں کیوں دھمک ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.