شوخ چنچل ہوا کتنی گستاخ تھی اس کی زلفیں جو چہرہ پہ بکھرا گئی
شوخ چنچل ہوا کتنی گستاخ تھی اس کی زلفیں جو چہرہ پہ بکھرا گئی
مرزا رفیق شاکر
MORE BYمرزا رفیق شاکر
شوخ چنچل ہوا کتنی گستاخ تھی اس کی زلفیں جو چہرہ پہ بکھرا گئی
پھیل جائے دھواں جیسے لوبان کا یا کہ کالی گھٹا چاند پر چھا گئی
شاخ گل جھوم کر پھر لچکنے لگی سبز پتے بجانے لگے تالیاں
اس کی مخمور آنکھیں اٹھیں جس طرف جام پر جام ہر سمت چھلکا گئی
اس کی نظریں جو میری نظر سے ملیں پھر نظر ہی نظر میں ہوا فیصلہ
اک نظر تھی کہ دونوں کو للچا گئی پھر ہوا یہ کہ وہ خود ہی شرما گئی
غنچۂ دل پہ تتلی تھرکنے لگی پھوٹ نکلی کرن گل مہکنے لگے
جان و دل سے وہ مجھ پر فدا جب ہوا میری دنیا میں جیسے بہار آ گئی
چاندنی پر مری چاندنی رات میں میرے دلبر کے پر شوخ انداز پر
برق لہرا گئی نور بکھرا گئی رنگ برسا گئی ذہن مہکا گئی
آفت و قہر فتنے مصیبت الم درد تکلیف کرب و بلا رنج و غم
اک توجہ ہٹائی جو اس نے ذرا دیکھ لو خود پہ کیسی گھڑی آ گئی
اس نے برگد کے پتے پہ اتنا لکھا کیا یہاں پر تمہیں رزق ملتا نہیں
بس اسی ایک پتے سے شاکرؔ مجھے اپنے آنگن کی ہریالی یاد آ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.