Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شوخ پتے لہلہاتے ہیں شجر کے

الکھ نرنجن

شوخ پتے لہلہاتے ہیں شجر کے

الکھ نرنجن

MORE BYالکھ نرنجن

    شوخ پتے لہلہاتے ہیں شجر کے

    جیسے کوئی اشتہار اپنے ہنر کے

    کتنے کچے راستے ہیں اس شہر میں

    شعر جیسے بن پڑے ہوں بے بحر کے

    سو مکانیں پھر کہیں توڑی گئیں تو

    ایک پتلا پھر کہیں آیا ابھر کے

    جب کریں گے گفتگو تنہائیوں سے

    تب بنیں گے ہم سفر خود ہم سفر کے

    پاس بیٹھو بھی کبھی کاجل لگائے

    حوصلے بھی دیکھ لو میری نظر کے

    مفلسی سے دور تھوڑی ہے امیری

    فاصلے ہیں چند قسمت و سفر کے

    گر پڑیں تب ڈر گئیں بوندیں زمیں سے

    ہاتھ پکڑے ہی رہی بہتی نہر کے

    بانٹ لے دنیا جو ٹکڑے ہو گئے ہیں

    زیست و ہستی کے دل و جان و جگر کے

    یوں قلم کو کاغذوں میں گاڑ دینا

    کیا یہی آثار ہیں تیرے غدر کے

    اپنے اندھے پن کے بارے میں تو سوچو

    خواب الخؔ کیوں دیکھتے ہو تم سحر کے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے