شعلۂ عشق میں جو دل کو تپاں رکھتے ہیں
شعلۂ عشق میں جو دل کو تپاں رکھتے ہیں
اپنی خاطر میں کہاں کون و مکاں رکھتے ہیں
سر جھکاتے ہیں اسی در پہ کہ وہ جانتا ہے
ہم فقیری میں بھی انداز شہاں رکھتے ہیں
بادباں چاک ہے اور باد مخالف منہ زور
حوصلہ یہ ہے کہ کشتی کو رواں رکھتے ہیں
وحشت دل نے ہمیں چین سے جینے نہ دیا
چشم گریاں کبھی جاں شعلہ فشاں رکھتے ہیں
اس کو فرصت نہیں تو ہم بھی زباں کیوں کھولیں
ورنہ سینے میں گل زخم نہاں رکھتے ہیں
عرش تا فرش پھرایا گیا کوچہ کوچہ
اب خدا جانے مری خاک کہاں رکھتے ہیں
دل میں وہ رشک گلستاں لیے پھرتے ہیں شمیمؔ
پھول کھلتے ہیں قدم آپ جہاں رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.