شور انگیز وہ خوں بار ہوا بھی آئے
شور انگیز وہ خوں بار ہوا بھی آئے
اور دبے پاؤں کبھی باد صبا بھی آئے
زلزلے نے جسے مسمار کیا تھا یارو
لوگ نفرت کی وہ دیوار اٹھا بھی آئے
جانے خوابیدہ کہ بیدار ہے منصف کا ضمیر
ہم تو انصاف کی زنجیر ہلا بھی آئے
میرے افکار ہیں ہر چند وفا کے پابند
کچھ خیالات مگر تیرے سوا بھی آئے
تیری خاطر نہ کبھی میں نے پلٹ کے دیکھا
راہ میں گرچہ کئی کوہ ندا بھی آئے
لوگ ہو سکتے نہیں خواب گراں سے بیدار
اب جگانے کے لیے چاہے خدا بھی آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.