شور جہاں سے جب تھک جاؤ مجھ کو تنہا پڑھنا تم
شور جہاں سے جب تھک جاؤ مجھ کو تنہا پڑھنا تم
سیدھا سیدھا دل پہ لگوں گا اک دن الٹا پڑھنا تم
ہجر کی قسمیں لکھی ہوئی ہیں زرد پرانے پتوں پر
کوئی اپنا بچھڑ چلا تو پھر سے ملنا پڑھنا تم
دریا پر کچھ تحریریں ہیں تیز ہوا کے ہاتھوں کی
قدرت کی نقاشی والا اک اک جلوہ پڑھنا تم
غم کا فسانہ یاد آ جائے شاید روشن لفظوں میں
اپنی محبت کے چشمے سے میرا چہرہ پڑھنا تم
نیا زمانہ بھول چکا ہے گئے زمانے کی قدریں
جب چہروں کی بھیڑ لگی ہو کچھ تو اپنا پڑھنا تم
جانے کب سے سطح ادب پر ایسا ہی ہے لکھا ہوا
لکھنا لکھنا سیکھ گئے تو پڑھنا پڑھنا پڑھنا تم
بے جاں ان تصویروں میں اب آوازوں کے رنگ بھریں
دونوں کا میں نام لکھوں گا چاہے اپنا پڑھنا تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.