شور ایک حلقۂ یاراں میں سنائی دے گا
شور ایک حلقۂ یاراں میں سنائی دے گا
جب زمانہ مری الفت کی گواہی دے گا
اب تو اڑنے کا ہنر بھول گئے ہیں پنچھی
اب بھلا کیا انہیں صیاد رہائی دے گا
اس کے دل میں تو کوئی اور مکیں ہے کب سے
خود تلک وہ نہ کبھی مجھ کو رسائی دے گا
جانتا ہوں کہ وہ بے رحم نہ بخشے گا مجھے
جانتا ہوں وہ مجھے داغ جدائی دے گا
دیکھنا ہجر میں اس کے میں مروں گا اک دن
میری میت پہ وہ رو رو کے دہائی دے گا
دل تو دل عقل و خرد پر بھی ہے قبضہ اس کا
اب بجز اس کے بھلا کون دکھائی دے گا
ایک ہی شخص مگر وہ بھی خدا نے نہ دیا
ہم تو سمجھے تھے خدا ہم کو خدائی دے گا
آج تنہا ہوں مگر دیکھنا اک دن حیدرؔ
میری آواز پہ لبیک سنائی دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.