شور اتنا ہے کہ تنہائی ہو محفل جیسے
شور اتنا ہے کہ تنہائی ہو محفل جیسے
کسی طوفان کی زد میں کوئی ساحل جیسے
اسے دیکھا تو خیالوں میں جو منزل تھی گئی
وہ ہی تھا میری تمناؤں کا حاصل جیسے
میں تو سمجھا تھا کہ ہم دونوں کا جذبات ہے نام
آج لگتے ہو مگر تم کسی عاقل جیسے
ہمہ تن گوش ہوں آواز پہ اس کی ایسے
میرے سینے میں دھڑکتا ہو ترا دل جیسے
پہلی منزل پہ ہی قربان ہوا یوں عارفؔ
طے ہوئے منزل عرفاں کے مراحل جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.