شور ساحل سے مچانا اور ہے
شور ساحل سے مچانا اور ہے
ڈوب جانے سے بچانا اور ہے
غم میں خود آنسو بہانا اور ہے
ہنس کے دنیا کو رلانا اور ہے
ناوک افگن طائر بسمل ہے دل
اس کا انداز نشانہ اور ہے
کیا کروں صیاد تجھ کو باغ باغ
اب قفس میں ہوں ترانہ اور ہے
سخت دل کو دے جو نرمی سے شکست
اس کی شان فاتحانہ اور ہے
دل کے لٹنے کی خبر کیا خاک ہو
اس کی شوخی شاطرانہ اور ہے
دل میں چھریاں لب پہ باتیں نرم نرم
کس قدر رنگ زمانہ اور ہے
وہ کسی کی بات کیوں سننے لگے
آج کل ان کا زمانہ اور ہے
اور بھی تو آشیاں ہیں بجلیو
کیا مرا ہی آشیانہ اور ہے
دل میں ہے واصفؔ ولائے اہلیت
ہم فقیروں کا خزانہ اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.