شور شرابہ چھوڑ کے پہنچا ویرانی تک
شور شرابہ چھوڑ کے پہنچا ویرانی تک
چلتے چلتے چھوٹ گیا دانہ پانی تک
آگ نے مجھ سے ہاتھ ملایا گھر آ بیٹھی
آنکھیں پھاڑے دیکھ رہی ہے حیرانی تک
ڈوب گئے تو ساری دنیا برا کہے گی
دیکھو مجھ میں پاؤں نہ رکھنا طغیانی تک
اتنا آساں تو نہیں اس کا واپس ہونا
بیچ کے ایماں پہنچا ہے بے ایمانی تک
صبح کو اٹھ کر دیکھا تو مجھ پر راز کھلا یہ
چاند کی ساری شہرت ہے بس تابانی تک
ہم تو ہم ہیں تاجوروں پر رعب وہ چھایا
پاؤں پہ اس کے رکھ دئے تاج سلطانی تک
آگ در و دیوار خرد کو راکھ بنائے
کچھ نہ بچے تو ہم کو پہنچائے پانی تک
شرم سے کوئی مرنا چاہے تو بھی کرے کیا
یاورؔ اب نایاب ہے چلو بھر پانی تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.