شور اٹھا ہے یہ کیسا ترے میخانے سے
شور اٹھا ہے یہ کیسا ترے میخانے سے
تشنہ لب کیا کوئی ٹکرا گیا پیمانے سے
ہائے یہ وقت یہ افتاد یہ عسرت کی گھڑی
دوست بھی آج نظر آتے ہیں بیگانے سے
صبح شرمائی اگر رخ کا سویرا جھلکا
شام گھبرائی تری زلف کے لہرانے سے
اب مسیحا نفسی ہے نہ وہ درماں کوشی
زخم دل ہوگا ہرا اور بھی دکھلانے سے
لوگ واقف تو نہ تھے ان کی جفاؤں سے تپشؔ
آج پہچانے گئے ہیں ترے افسانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.