شورش سنگ ہوس کو گرد میں کرتا چلوں
شورش سنگ ہوس کو گرد میں کرتا چلوں
زرد لمحوں کی تپش کو سرد میں کرتا چلوں
جب بھی اپنے گھر سے نکلوں زندگی کی دھوپ میں
سرخ کانٹوں کی انا کو زرد میں کرتا چلوں
سوختہ زخموں کو ٹھنڈا کر نہ پائے گی ہوا
اس کی سانسوں کو شریک درد میں کرتا چلوں
ریت کے انبوہ میں چھپتا نہیں موتی کوئی
بھیڑ میں رہ کر بھی خود کو فرد میں کرتا چلوں
کب تلک گزرے گا کوئی گرمیٔ افکار سے
جلتے لفظوں کے بدن کو سرد میں کرتا چلوں
رنگ و بو کی تازگی میں ہے سکون دل نظرؔ
کس لیے ان منظروں کو زرد میں کرتا چلوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.