شعور میں وہ سلسلہ گمان کا نہیں رہا
شعور میں وہ سلسلہ گمان کا نہیں رہا
خیال موج دہر میں نشان کا نہیں رہا
جو سات آسمانوں کے خلا کی وسعتوں میں تھا
فنا ہوا تو ایک آسمان کا نہیں رہا
زبان لڑکھڑا گئی گمان محو ہو گیا
وہ گر گیا جسے ہنر بیان کا نہیں رہا
شعور کے سپرد کر زبان کی لگام کو
وگرنہ شہسوار پھر اٹھان کا نہیں رہا
وہ اپنا سر اٹھا رہا تھا بازوؤں کے زور پر
وہ جتنا پھڑپھڑائے پر اڑان کا نہیں رہا
تمام سامعین تالیاں بجا کے جا چکے
خلیلؔ تجھ کو ہوش ہی دھیان کا نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.