شعاع عشق و محبت کے جھلملانے تک
شعاع عشق و محبت کے جھلملانے تک
چراغ جلتے رہیں گے تمہارے آنے تک
یہ راستہ ہی سہی اس کی خاصیت یہ ہے
پہنچ رہا ہے تمہارے نگار خانے تک
تجھے ہر ایک گھڑی یاد کرنے سے لے کر
ہے اک طویل مسافت تجھے بھلانے تک
نہ جانے کس کی نظر نے کیا ہے عشق رواں
یہ دریا سوکھ چکا تھا کبھی دہانے تک
وہ چاند تھا کہ نہ ہاتھ آ سکا کسی صورت
چکور پھرتا رہا پیچھے اک زمانے تک
وہ آسماں کی بلندی تک آتے بھی کیسے
رسائی فکر کی جن کی تھی آب و دانے تک
نہ جانے فاصلے کتنے سمیٹ کر عاقبؔ
ہم اپنے دور سے پہنچے ترے زمانے تک
اسے سمجھنے میں کتنے ہی پیچ ہوں عاقبؔ
یہ نقشہ وہ ہے جو لے جائے گا خزانے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.