شغل ہی شغل ہے اور آہ سحر سے کیا کام
شغل ہی شغل ہے اور آہ سحر سے کیا کام
درد مندان محبت کو اثر سے کیا کام
ابرو اپنی سلامت رہے زر سے کیا کام
اشک تر سے مجھے مطلب ہے گہر سے کیا کام
یاد سے گیسو و رخ کی جنہیں مطلب ٹھہرا
شام سے ان کو غرض کیا ہے سحر سے کیا کام
تو ہو زلفیں ہوں تری شانہ ہو آئینہ ہو
تجھ کو بے درد مرے درد جگر سے کیا کام
تیری الفت ہی نہیں دل میں تو دل سے مطلب
تیرا سودا ہی نہیں سر میں تو سر سے کیا کام
سرگزشت دل مجروح لکھی ظالم کو
ہجر میں ہم نے لیا خون جگر سے کیا کام
جن کو ہنس ہنس کے رلانا ہی فقط آتا ہو
ان کے دامن کو مرے دیدۂ تر سے کیا کام
دل نازک نہ دھڑک جائے کسی کا مضطرؔ
خون جب یہ ہو تو نالوں کو اثر سے کیا کام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.