Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شغل ہی شغل ہے اور آہ سحر سے کیا کام

مضطر مظفرپوری

شغل ہی شغل ہے اور آہ سحر سے کیا کام

مضطر مظفرپوری

MORE BYمضطر مظفرپوری

    شغل ہی شغل ہے اور آہ سحر سے کیا کام

    درد مندان محبت کو اثر سے کیا کام

    ابرو اپنی سلامت رہے زر سے کیا کام

    اشک تر سے مجھے مطلب ہے گہر سے کیا کام

    یاد سے گیسو و رخ کی جنہیں مطلب ٹھہرا

    شام سے ان کو غرض کیا ہے سحر سے کیا کام

    تو ہو زلفیں ہوں تری شانہ ہو آئینہ ہو

    تجھ کو بے درد مرے درد جگر سے کیا کام

    تیری الفت ہی نہیں دل میں تو دل سے مطلب

    تیرا سودا ہی نہیں سر میں تو سر سے کیا کام

    سرگزشت دل مجروح لکھی ظالم کو

    ہجر میں ہم نے لیا خون جگر سے کیا کام

    جن کو ہنس ہنس کے رلانا ہی فقط آتا ہو

    ان کے دامن کو مرے دیدۂ تر سے کیا کام

    دل نازک نہ دھڑک جائے کسی کا مضطرؔ

    خون جب یہ ہو تو نالوں کو اثر سے کیا کام

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے