شجاعت کی مثالیں قبر کے پتھر میں رکھی ہیں
شجاعت کی مثالیں قبر کے پتھر میں رکھی ہیں
ہماری ساری شمشیریں عجائب گھر میں رکھی ہیں
ہوا کی دشمنی سے حوصلے ٹوٹے نہیں اس کے
اڑانیں تو پرندے کے شکستہ پر میں رکھی ہیں
جسے چاہے دکھاتا ہے جسے چاہے مٹاتا ہے
کہ تصویریں سبھی اب دست شیشہ گر میں رکھی ہیں
چراغوں کے محلے میں بہت تیزی سے چلتی ہے
یہ کیسی وحشتیں یا رب ہوا کے سر میں رکھی ہیں
ہمارے بعد آنے والوں کو کوئی تو سمجھائے
گئے وقتوں کی تاریخیں ہر اک پتھر میں رکھی ہیں
گلوں سے قربتیں ثابت فقط خوشبو سے ہوتی ہیں
قبائیں تو صبا کی قبضۂ صرصر میں رکھی ہیں
ہم اپنا ساز و ساماں لے تو آئے ہیں نئے گھر میں
مگر کچھ دستکیں اب بھی پرانے گھر میں رکھی ہیں
وہ راہ وصل کہ پیکر نہیں بینائی چلتی تھی
مری آنکھیں ترے دیدار کے منظر میں رکھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.