شکر کرنے کو ہے زباں کوئی
شکر کرنے کو ہے زباں کوئی
آج شاید ہے مہرباں کوئی
ہے تمنا ابھی جواں کوئی
اور باقی ہے امتحاں کوئی
لاکھ کہلائے لا مکاں کوئی
دل کو مطلوب ہے نشاں کوئی
ہے بہاروں پہ گلستاں کوئی
گل کھلانے کو ہے جہاں کوئی
یہ تصور میں آ رہا ہے نظر
میرے ان کے ہے درمیاں کوئی
ہوش آئے تو آستاں ڈھونڈے
سجدہ گر ہو تو کیوں کہاں کوئی
کیا کسی نے مجھے پکارا پھر
اور باقی ہے امتحاں کوئی
چشم رنداں یہ رنگ ہے دل کا
ہے نگاہوں میں آسماں کوئی
رند جور فلک سے نالاں ہیں
اور ڈھونڈیں گے آستاں کوئی
آہ کرنے سے منع کرتا ہے
سوز دل میں بھی ہے نہاں کوئی
بے رخی عشق سے نہیں اچھی
بن نہ جائے یہ داستاں کوئی
یہ چمن ہے تو ہم بھی اے صیاد
پھر بنا لیں گے آشیاں کوئی
اس لیے سامنے نہیں آتے
راز ہو جائے گا عیاں کوئی
غم کی دنیا میں خوش نصیبی سے
شادؔ ہوتا ہے مہرباں کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.