Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شروع دن سے کسی ستارے کی انگلیوں میں قلم نہیں ہے

سلیم صدیقی

شروع دن سے کسی ستارے کی انگلیوں میں قلم نہیں ہے

سلیم صدیقی

MORE BYسلیم صدیقی

    شروع دن سے کسی ستارے کی انگلیوں میں قلم نہیں ہے

    سیاہ شب کے قدیم کاغذ پہ کوئی سورج رقم نہیں ہے

    میں دشت وحشت میں رقص کرتا تو مجھ پہ شاید یہ راز کھلتا

    خرد ہے محتاج آب و دانہ جنوں اسیر شکم نہیں ہے

    وہ اک سمندر ہے بے مثالی میں چند قطروں کا اک سوالی

    وہ کم سے کم بھی عطا جو کر دے بہت ہے مجھ کو وہ کم نہیں ہے

    تمہاری آنکھوں کا کیا کروں میں تمہارے ذہنوں کو کیا کہوں میں

    تباہ راتوں کا دکھ ہے تم کو بجھے چراغوں کا غم نہیں ہے

    میں روشنی کے چمکتے شانوں پہ پاؤں رکھ کر گزر رہا ہوں

    فلک ہے میرے سفر کی منزل زمین زیر قدم نہیں ہے

    ہمارے رونے سے اس کا دل جو نہیں پسیجا تو کیا شکایت

    کہ جس سے پونچھے تھے ہم نے آنسو وہ آستیں بھی تو نم نہیں ہے

    میں اس سے پہلے بھی کہساروں میں اپنا رستا بنا چکا ہوں

    نئے پہاڑوں سے کہہ دو جا کر یہ میرا پہلا جنم نہیں ہے

    ہماری کشتی کے ایک چپو پہ یا محمد لکھا ہوا ہے

    ہماری کشتی سے پار پائے کسی سمندر میں دم نہیں ہے

    نہ کوئی گریہ نہ کچھ تغافل جو ٹوٹنا ہے تو ٹوٹ جائے

    ہماری سانسوں کی ڈور ہے یہ تمہارے سر کی قسم نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے