شروع ہونے کا مطلب ہی اختتام نہ ہو
شروع ہونے کا مطلب ہی اختتام نہ ہو
مری شکست کہیں تجھ سے انتقام نہ ہو
شناخت سب سے بڑا نفسیاتی مسئلہ ہے
میں چاہتا ہوں کسی شے کا کوئی نام نہ ہو
انا زیادہ ضروری ہے سانس کی نسبت
سپاہی مرتا ہے مر جائے پر غلام نہ ہو
مجھے تو دل نے عجب وسوسوں میں ڈال دیا
شکست و ریخت کسی طرز کا کلام نہ ہو
ابھی تلک وہ مری آنکھ سے نہیں نکلا
نئے شکاری کی جنگل میں پہلی شام نہ ہو
ہمیشہ ٹھہری ہوئی شے نشانہ بنتی ہے
خیال رکھنا کہ رہ میں کہیں قیام نہ ہو
سگ زمانہ سلیقے سے عاری ہے حمزہؔ
سخن وری کسی درویش کا ہی کام نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.