شعور فطرت انساں کا ہے بیدار ہو جانا
دلچسپ معلومات
(مشاعرہ انجمن فردوس ادب بمقام دوازدہ منزل، سڑک کلاں، الہ آباد ۔24 دسمبر 1956ء
شعور فطرت انساں کا ہے بیدار ہو جانا
کہیں مجبور بن جانا کہیں مختار ہو جانا
دکھا کر اک جھلک اس کا پس دیوار ہو جانا
یہی تو عاشقوں کے حق میں ہے تلوار ہو جانا
مرے سوئے ہوئے جذبات کا بیدار ہو جانا
کسی بے ہوش کا ہے خود بخود ہشیار ہو جانا
کروں میں خون کا دعویٰ تو پیش داور محشر
قیامت ہے مگر قاتل سے آنکھیں چار ہو جانا
شکست بے ستون و موج جوئے شیر شاہد ہیں
نہیں آسان راہ عشق کا ہموار ہو جانا
شرف ہے یہ فقط اک اشرف المخلوق انساں کا
فضائے عالم امکاں کی حد سے پار ہو جانا
بقول میرؔ یہ انسان پر تہمت تراشی ہے
کسی مجبور کا ممکن نہیں مختار ہو جانا
یوں ہی یاد خدا آ جاتی ہے مجھ کو کبھی شعلہؔ
کہ جیسے سوتے سوتے خواب سے بیدار ہو جانا
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 49)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.