شعور غم کی تنہائی سے جل تھل ہو چکی ہے
شعور غم کی تنہائی سے جل تھل ہو چکی ہے
میں کوئی زندگی تھا جو معطل ہو چکی ہے
کوئی امداد کا پہلو نکل آنے سے پہلے
جو مشکل تھی ہمارے سامنے حل ہو چکی ہے
سحر کا جسم کیوں تکتے نہیں ہیں بستی والے
شب افتاد تو آنکھوں سے اوجھل ہو چکی ہے
نہ اب دکھلاؤ ان سے ملتا جلتا کوئی چہرہ
مرے اندر کی دنیا کب کی پاگل ہو چکی ہے
ہوئی نزدیک منزل تو نہیں چلنے کا یارا
بدن کمزور ہے یا کھال بوجھل ہو چکی ہے
ہمارے سر سے ابر عافیت گزرے تو جانیں
ہوا رفتار میں کتنی مسلسل ہو چکی ہے
فصیلیں سامراجی طوق پہنے رو رہی ہیں
کہانی شاہزادوں کی مکمل ہو چکی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.