شعور عشق حاصل ہو تو جینے کا شعار آئے
شعور عشق حاصل ہو تو جینے کا شعار آئے
ہمارے بازووں میں آسمان بے حصار آئے
بہت چاہا ملیں پیڑوں کے سائے ساتھ پھولوں کا
مرے حصے میں لیکن زندگی کے ریگ زار آئے
کھلا ہم پر کہ اعزاز شہادت ہم کو ملنا ہے
گھروں گھر دستکیں دے دیں گلی کوچہ پکار آئے
عصا ہمت کا اپنی ہر جگہ رستہ بنا دے گا
ہمارے سامنے ندی پڑے یا کوہسار آئے
اگر یہ طے نہیں ہے پھول ہم کو مل ہی جائیں گے
تو پھر بہتر یہی ہے ہم کو زخموں کا شمار آئے
تہوں میں سو رہا ہے اک تلاطم آرزوؤں کا
سمندر چاند کو دیکھے تو موجوں میں ابھار آئے
نیازؔ ایک کام تھا سر دے کے کرنے کا سو کر ڈالا
فصیل شہر سے باطل کا پرچم ہم اتار آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.