شعور خاص عطا کر دیا گیا ہے مجھے
تبھی تو سب سے جدا کر دیا گیا ہے مجھے
میں بندگی کے بھی معیار سے گرا ہوا ہوں
خدا کی خیر خدا کر دیا گیا ہے مجھے
میں عشق عین تصوف کی رو سے جائز ہوں
برا نہیں ہوں برا کر دیا گیا ہے مجھے
یہ غفلتیں تو مرے خواب سے بھی ڈرتی ہیں
مرا ضمیر جگا کر دیا گیا ہے مجھے
وہ مجھ سے پوچھ رہے تھے مری کوئی خواہش
مجھے لگا کہ رہا کر دیا گیا ہے مجھے
اسے تو اب بھی طلب سی لگی ہوئی ہے کوئی
میں قرض تھا سو ادا کر دیا گیا ہے مجھے
تڑپ رہی ہے مری روح تک ابھی شاہدؔ
یہ زہر کچھ تو ملا کر دیا گیا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.