شعور ذات تھوڑا سا دل ناداں میں رکھتے ہیں
شعور ذات تھوڑا سا دل ناداں میں رکھتے ہیں
جمال آگہی جہل خرد افشاں میں رکھتے ہیں
چمن کیسا بیاباں کیا سمٹ آئے گی یہ دنیا
جنوں کے دم سے اتنی وسعتیں داماں میں رکھتے ہیں
نظر کے سامنے رہتا ہے عکس گردش دوراں
ہم آئینہ کو دل کے روزن زنداں میں رکھتے ہیں
ہجوم غم میں یادوں کے نہاں خانے مہک اٹھے
شگوفے لالہ زاروں کے دل ویراں میں رکھتے ہیں
ہمارے سوز دل سے نور برساتی ہیں وہ آنکھیں
ہم اپنی شمع طاق ابروئے جاناں میں رکھتے ہیں
ہماری ہر نظر ان کی نظر میں ڈوب جاتی ہے
ہم اپنا تیر ان کے تیر کے پیکاں میں رکھتے ہیں
کوئی دستک کوئی آہٹ کوئی جھونکا کوئی خوشبو
فریدیؔ دل کو بس زندہ اسی ارماں میں رکھتے ہیں
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 185)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.