شعور و فکر کی گہرائیوں سے ہار گیا
شعور و فکر کی گہرائیوں سے ہار گیا
میں وہ بدن ہوں جو پرچھائیوں سے ہار گیا
جسے تمام زمانہ نہ کر سکا قائل
وہ خود ضمیر کی سچائیوں سے ہار گیا
مری جڑوں کو چلا ہے وہ کھوکھلا کرنے
زمانہ جب مری اونچائیوں سے ہار گیا
میں دشمنوں سے بھی نظریں ملا نہیں سکتا
مرا خلوص مرے بھائیوں سے ہار گیا
میں تیری میز پہ رکھا ہوا اک آئینہ
ہزار طرح کی بینائیوں سے ہار گیا
نصیب تب کہیں تنہائیاں ہوئیں کیفیؔ
یہ دل جب انجمن آرائیوں سے ہار گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.