شعور و فکر کی تجدید کا گماں تو ہوا
شعور و فکر کی تجدید کا گماں تو ہوا
چلو کہ فن کا افق کشت زعفراں تو ہوا
بلا سے لے اڑی مجھ کو شعاع نور سحر
فصیل شب سے گزر کر میں بے کراں تو ہوا
یہ کم نہیں ہے کہ میں ہوں خلاؤں کا ہم راز
مرے وجود میں گم سارا آسماں تو ہوا
یہ ٹھیک ہے کہ فنا ہو گیا وجود اس کا
مگر وہ قطرہ سمندر کا رازداں تو ہوا
تمام حرف و نوا میں سمٹ گیا لیکن
ہمارا غم بھی بکھر کر غم جہاں تو ہوا
جنون شوق تو مصلوب ہو گیا لیکن
ہر ایک لمحہ مہ و سال پر گراں تو ہوا
ہمارے ساتھ ہی بکھرا ہماری ذات کا کرب
یہ راز لفظوں کے انبار سے عیاں تو ہوا
میں ان کے سامنے آئینہ بن گیا فرحتؔ
خود اپنی شکل پہ ان کو مرا گماں تو ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.