شعور تک ابھی ان کی کہاں رسائی ہے
شعور تک ابھی ان کی کہاں رسائی ہے
ابھی تو کتنے خداؤں کی واں خدائی ہے
گمان تیرگی رخشندگی پہ ہونے لگا
دیار شب نے عجب داستاں سنائی ہے
اب اس پہ دور نکل آئے تو خفا کیوں ہو
یہ راہ بھی تو تمہی نے ہمیں دکھائی ہے
کبھی جو مجھ سے ملے وہ رہے خموش مگر
پس سکوت زباں خوب ہم نوائی ہے
ہر ایک فکر کی تہہ میں ہو جذبۂ خالص
بہت ہی سخت تقاضائے پارسائی ہے
بہت ہی خوب کہ دریا کے پاس رہتے ہو
کہو کہ پیاس بھی اپنی کبھی بجھائی ہے
جو خود ہی جادہ و منزل سے نابلد ہے عبیدؔ
عجیب بات یہاں اس کی رہنمائی ہے
- کتاب : Soch Abshar (Poetry) (Pg. 37)
- Author : Obaidur Rahman
- مطبع : Sehla Obaid (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.