سفارشوں کے بجائے ہنر سے جانا گیا
سفارشوں کے بجائے ہنر سے جانا گیا
پرندہ پیڑ نہیں بال و پر سے جانا گیا
کسی کا ہونا کسی کی نظر سے جانا گیا
مرا مکان تری رہ گزر سے جانا گیا
مجھے ملایا تھا اک روز تم نے مٹی میں
نتیجہ یہ ہوا میں پھر شجر سے جانا گیا
جہاں پہ بولتے رہنا دلیل علم کی تھی
وہاں میں گفتگوئے مختصر سے جانا گیا
میں اس کتاب کے اک باب کا ہوں اک کردار
وہ جس کتاب کو کیول کور سے جانا گیا
وگرنہ عشق کی گلیاں طویل ہوتی ہیں
مرا نصیب میں پہلے ہی گھر سے جانا گیا
ادب میں میرؔ کا قشقہ ہی تھوڑی ہے مشہور
ہمارا سر بھی تری خاک در سے جانا گیا
میں تنہا کرتا رہا مدتوں غزل کا سفر
اور آخرش یہ سفر ہم سفر سے جانا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.