صیغۂ راز میں ہے مقصد تخلیق کا راز
صیغۂ راز میں ہے مقصد تخلیق کا راز
لا مکاں تک ہے کہاں مرغ خرد کی پرواز
بے سروری ہیں اسیران شریعت کے سجود
بے حضوری ہے غلامان طریقت کی نماز
اس کی آنکھوں میں بجز حرف دعا کچھ بھی نہیں
جس کو قدرت نے عطا کی تھی نگاہ شہباز
روح کی سمت بڑھا آتا ہے رہوار اجل
ہر نفس ڈوبتی سانسوں کا بکھرتا ہوا ساز
زخم دیتے ہیں بہت نشتر تقدیر کے خم
درد دیتا ہے بہت حسن خمیدہ انداز
میری آنکھوں میں ہے بس طاق حرم کی قندیل
میرے سینے میں فقط برق تمنائے حجاز
ایک کوتاہ نظر بندۂ ناداں بزمیؔ
رب کونین اسے نور بصیرت سے نواز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.