سینہ ہے ایک یاس کا صحرا لیے ہوئے
سینہ ہے ایک یاس کا صحرا لیے ہوئے
دل رنگ گلستان تمنا لئے ہوئے
ہے آہ درد و سوز کی دنیا لیے ہوئے
طوفان اشک خون ہے گریہ لئے ہوئے
اک کشتۂ فراق کی تربت پہ نوحہ گر
داغ جگر میں شمع تمنا لئے ہوئے
میں اک طرف ہوں شکل خزاں پائمال یاس
اک سمت وہ بہار کا جلوہ لئے ہوئے
جانا سنبھل کے اے دل بیتاب بزم میں
ہے چشم ناز محشر غم زا لئے ہوئے
سوزاں نہ یہ چمن ہو مرے نور آہ سے
او گلشن جمال کا جلوہ لئے ہوئے
مجنوں سے تو حقیقت صحرائے نجد پوچھ
ہے ذرہ ذرہ جلوۂ لیلیٰ لئے ہوئے
عشق جنوں نواز رہا بزم ناز میں
اک اضطراب و شوق کی دنیا لئے ہوئے
میری تو ہر نگاہ ہے وقف عبودیت
وہ ہر ادا میں حسن کلیسا لئے ہوئے
مرہم سے بے نیاز ہے پنہاںؔ یہ زخم دل
کیا کیا فسوں ہے چشم دل آرا لئے ہوئے
- کتاب : Pathan Shayraat ka Tazkira (Pg. 100)
- Author : Khan Mohammad Atif
- مطبع : Khan Mohammad Atif (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.