سینچے گئے جو زخم دوا سے نکھر گئے
سینچے گئے جو زخم دوا سے نکھر گئے
خالی ہمارے در سے سبھی چارہ گر گئے
مشکل ہے میرے دل میں ترے غم کو ڈھونڈنا
ساگر میں ایسے کتنے ہی دریا اتر گئے
میں اس لیے بھی دوڑ میں آگے نکل گیا
میرے حریف وقت سے پہلے ٹھہر گئے
آئی خزاں تو عشق کے معنی پتا چلے
پتوں کے ساتھ شاخوں سے کچھ پھول جھڑ گئے
لڑکوں کو لگ رہی تھی محبت حسین شے
میری مثال دی گئی سارے سدھر گئے
جیسے ندی کا حشر سمندر میں گرنا ہے
ویسے یہ سانحے سبھی مجھ پر گزر گئے
تم ہی نہیں گئے ہو مجھے چھوڑ کر امولیہؔ
جاؤ تمہارے جیسے کئی لوگ مر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.