سینے ہیں چاک اور گریباں سلے ہوئے
سینے ہیں چاک اور گریباں سلے ہوئے
طوفاں ہیں سطح آب کے نیچے چھپے ہوئے
اک عمر مختصر بھی گزاری نہیں گئی
صدیاں اگرچہ گزری ہیں دکھ جھیلتے ہوئے
رنج شکستہ پائی ہے اک زاد راہ شوق
اور عمر ہونے آئی ہے گھر سے چلے ہوئے
کب فیض پا سکا کوئی شاخ بریدہ سے
کچھ پھول شاخ پر ہیں ابھی تک لگے ہوئے
بھولے تھے سنگ ہائے ملامت کو ہم مگر
کچھ زخم اس بہار میں پھر سے ہرے ہوئے
وا کر دیئے ہیں بخیے نے لاکھوں دہان زخم
بیٹھے ہیں جب سے اپنے لبوں کو سیے ہوئے
عشقی تو پوچھ کیسے چھٹا کارواں کا ساتھ
مڑ مڑ کے لوگ گزرے ہمیں دیکھے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.