سینے پہ عیاں نقش کہن ہے کہ نہیں ہے
سینے پہ عیاں نقش کہن ہے کہ نہیں ہے
کیا کوئی یہاں وارث فن ہے کہ نہیں ہے
کل آنکھ میں خوابوں کا نشہ تھا کہ نہیں تھا
اب ٹوٹتی کرچوں کی چبھن ہے کہ نہیں ہے
چھوتے ہی خلاؤں میں بکھر جاتا ہے یارو
میں کیسے بتاؤں وہ بدن ہے کہ نہیں ہے
کیا دیکھنا پاؤں کا غریب الوطنی میں
گھر جا کے بتائیں گے تھکن ہے کہ نہیں ہے
سن لہجۂ خاموش کا انداز تخاطب
اور بول کہ یہ رشک سخن ہے کہ نہیں ہے
دنیا ترے پہلو میں قضا آ گئی ہم کو
تو پوچھ رہی ہے کہ گھٹن ہے کہ نہیں ہے
یہ بات بتاؤ تو میں آواز لگاؤں
یاں لوٹ کے آنے کا چلن ہے کہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.