سینے سے لگائیں تمہیں ارمان یہی ہے
سینے سے لگائیں تمہیں ارمان یہی ہے
جینے کا مزہ ہے تو مری جان یہی ہے
صبر اس لیے اچھا ہے کہ آئندہ ہے امید
موت اس لیے بہتر ہے کہ آسان یہی ہے
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا
بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے
گیسو کے شریک اور بھی تھے قتل میں میرے
کیا وجہ ہے اس کی کہ پریشان یہی ہے
اس بت نے کہا بوسۂ بے اذن پہ ہنس کر
بس دیکھ لیا آپ کا ایمان یہی ہے
کرتے ہیں بتدریج وہ ظلموں میں اضافہ
مجھ پر اگر ان کا ہے کچھ احسان یہی ہے
ہم فلسفے کو کہتے ہیں گمراہی کا باعث
وہ پیٹ دکھاتے ہیں کہ شیطان یہی ہے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 60)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.