سینے سے تیر یار کا پیکاں نکل گیا
سینے سے تیر یار کا پیکاں نکل گیا
افسوس گھر میں آن کے مہماں نکل گیا
حیراں ہوں میں بتا تو ہوا جس پہ تو خفا
کیا ایسا میرے منہ سے مری جاں نکل گیا
کچھ چاشنیٔ عشق سے واقف تھا قیس سو
دیوانہ ہو کے سوئے بیاباں نکل گیا
اشکوں کے ساتھ سینے سے لے اب تو رحم کر
خوں ہو کے دل بھی دیدۂ گریاں نکل گیا
تیر نگاہ یار کا کیا ہوگا توڑ جب
سینے کے پار یار کا پیکاں نکل گیا
بخشش کو اس کی دیکھ کے سب دل سے خوف حشر
مژدہ ہو اے ندامت عصیاں نکل گیا
وہ چھوٹتا ہے قید سے ہستی کی جو کوئی
ہو بوئے گل کی طرح سے عریاں نکل گیا
اے عیشؔ جائے غور ہے شکوہ ہو اس کا کیا
انسانیت سے اپنی جو انساں نکل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.