سینوں میں اگر ہوتی کچھ پیار کی گنجائش
سینوں میں اگر ہوتی کچھ پیار کی گنجائش
ہاتھوں میں نکلتی کیوں تلوار کی گنجائش
پچھڑے ہوئے گاؤں کا شاید ہے وہ باشندہ
جو شہر میں ڈھونڈے ہے ایثار کی گنجائش
نفرت کی تعصب کی یوں رکھی گئیں اینٹیں
پیدا ہوئی ذہنوں میں دیوار کی گنجائش
پاکیزگی روحوں کی نیلام ہوئی جب سے
جسموں میں نکل آئی بازار کی گنجائش
اس طرح کھلے دل سے اقرار نہیں کرتے
رکھ لیجئے تھوڑی سی انکار کی گنجائش
گر عزم مصمم ہو اور جہد مسلسل بھی
صحرا میں نکل آئے گلزار کی گنجائش
سمجھیں کہ نہ سمجھیں وہ ہم نے تو اسدؔ رکھ دی
اشعار کے ہونٹوں پہ اظہار کی گنجائش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.