سکھایا عقل نے برسوں ہمیں علم و ہنر سب کچھ
سکھایا عقل نے برسوں ہمیں علم و ہنر سب کچھ
جو سوچا تو جنوں ہی تھا جنوں سے بیشتر سب کچھ
اگر اک تو نہیں تو میرے قبضے میں نہیں کچھ بھی
اگر تو ہے تو ہے پکھراج اور لعل اور گہر سب کچھ
نظر آیا ہمیں اصلی ٹھکانا مدعا اصلی
جب آنکھیں بند کر لیں نیک اور بد دیکھ کر سب کچھ
مرا سر پھوڑنا رونا تڑپنا غش پہ غش آنا
بتا دینا زبانی بھی انہیں اے نامہ بر سب کچھ
محبت ہے تو پھر صبر و سکوں ہوش و خرد کیا ہیں
لٹائے جا تو اس میداں میں اے صاحب نظر سب کچھ
ہوا جو کچھ تھا میرے پاس نذر خانہ ویرانی
دل محکم دماغ اعلیٰ تر سنگیں جگر سب کچھ
متاع رنج و غم گنجینہ ہائے حسرت و حرماں
محبت میں بھلا کیا کچھ نہیں ہے میرے گھر سب کچھ
متاع حسن سے اک ذرہ وہ نایابؔ اگر دے دے
اٹھا دوں شش جہت نہ آسماں شمس و قمر سب کچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.