سلسلہ ہائے سیاست ہیں سلاسل توڑ دے
سلسلہ ہائے سیاست ہیں سلاسل توڑ دے
بت تراشے ہیں یہ سب تو نے ہی جاہل توڑ دے
قتل ہونا کچھ تری تقدیر کا حصہ نہیں
اپنی قسمت آپ لکھ شمشیر قاتل توڑ دے
کیوں پھرے در در بھلا کاسہ گدائی کا لئے
چھوڑ دریوزہ گری یہ ریت سائل توڑ دے
کیوں قسم کھائی ہے تو نے دل جلانے کی بھلا
جان کفارے میں لے لے عہد باطل توڑ دے
ہو یقیں کامل تو منزل پاس تیرے آئے گی
راستے میں جو بھی ہو دیوار حائل توڑ دے
بلبل جمہور مغرب کی کنیز خوبرو
پاؤں کی بیڑی ہے اے ناداں یہ پائل توڑ دے
کشتیٔ بے نوح کے پتوار لہروں سے ڈریں
ہو رہے گا ایک دن یہ حکم نازل توڑ دے
ہو گیا اپنے قفس سے پھر ہدایتؔ پیار کیوں
ہے گرفتار فسوں دل لوح عامل توڑ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.