سلسلہ جنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی
سلسلہ جنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی
ایک آواز ابھی آئی تھی وہ آواز ہوا کی تھی
بے دنیائی نے اس دل کی اور بھی دنیا دار کیا
دل پر ایسی ٹوٹی دنیا ترک ذرا دنیا کی تھی
اپنے اندر ہنستا ہوں میں اور بہت شرماتا ہوں
خون بھی تھوکا سچ مچ تھوکا اور یہ سب چالاکی تھی
اپنے آپ سے جب میں گیا ہوں تب کی روایت سنتا ہوں
آ کر کتنے دن تک اس کی یاد مجھے پوچھا کی تھی
ہوں سودائی سودائی سا جب سے میں نے جانا ہے
طے وہ راہ سر سودائی میں نے بے سودا کی تھی
گرد تھی بیگانہ گردی کی جو تھی نگہ میری تاہم
جب بھی کوئی صورت بچھڑی آنکھوں میں نم ناکی تھی
ہے یہ قصہ کتنا اچھا پر میں اچھا سمجھوں تو
ایک تھا کوئی جس نے یک دم یہ دنیا پیدا کی تھی
- کتاب : yani (Pg. 113)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.