سلسلہ لفظوں کی سوغات کا بھی ٹوٹ گیا
سلسلہ لفظوں کی سوغات کا بھی ٹوٹ گیا
رابطہ خط سے ملاقات کا بھی ٹوٹ گیا
ماں کی آغوش میں الفت کی روانی پا کر
باندھ ٹھہرے ہوئے جذبات کا بھی ٹوٹ گیا
احترام اپنے بزرگوں کا ادب چھوٹوں کا
اب چلن ایسی روایات کا بھی ٹوٹ گیا
رات کے ماتھے پہ سورج نے سحر لکھ دی ہے
آسرا اس سے ملاقات کا بھی ٹوٹ گیا
آ گیا کیسے وہ اب اپنی انا سے باہر
کیا حصار آج مری ذات کا بھی ٹوٹ گیا
آج اخبار کی خبریں بھی ہیں مشکوک فرازؔ
آئنہ صورت حالات کا بھی ٹوٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.