سلسلہ زیست کا ہے گردش ایام کے ساتھ
سلسلہ زیست کا ہے گردش ایام کے ساتھ
کیا تعجب جو بسر ہوتی ہے آلام کے ساتھ
دور منزل ہوئی جاتی ہے ہر اک گام کے ساتھ
میں بڑھے جاتا ہوں پھر بھی دل ناکام کے ساتھ
دل مرا الجھا ہوا ہے کسی گلفام کے ساتھ
میرے گلشن میں بہار آئی مگر دام کے ساتھ
زیست میں سارا تسلسل ہے اسی سے قائم
اک نیا ہوتا ہے آغاز ہر انجام کے ساتھ
عالم یاس میں کیا جانئے کیا کر بیٹھے
ٹھہرو کچھ دیر امیدو دل ناکام کے ساتھ
عشق میں ہوتا ہے یوں دل سے تصادم دل کا
جس طرح جام کھنکتا ہے کوئی جام کے ساتھ
آپ کے پیار کے احسان بہت ہیں ہم پر
رنج بھی ہم نے اٹھائے بڑے آرام کے ساتھ
مجھ سے کیا پوچھئے اس بات کا مطلب ان سے
نام جو آپ کا لیتے ہیں مرے نام کے ساتھ
فرش کو عرش سے اے دوست بھلا کیا نسبت
عرش اور اس کا تقابل ہو ترے بام کے ساتھ
اس طرح ذات امرؔ سے ہے بقا وابستہ
جس طرح میرا تخلص ہے مرے نام کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.