Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلسلے یہ کیسے ہیں ٹوٹ کر نہیں ملتے

رؤف خلش

سلسلے یہ کیسے ہیں ٹوٹ کر نہیں ملتے

رؤف خلش

MORE BYرؤف خلش

    سلسلے یہ کیسے ہیں ٹوٹ کر نہیں ملتے

    جو بچھڑ گئے لمحے عمر بھر نہیں ملتے

    شور کرتے رہتے ہیں جسم و جاں کے سناٹے

    جب طویل راہوں میں ہم سفر نہیں ملتے

    دھوپ کی تمازت سے جو بچاؤ کر پاتے

    سورجوں کے شہروں میں وہ شجر نہیں ملتے

    چاہتوں بھرے کمرے دل کھلے کھلا آنگن

    اب تو ڈھونڈنے پر بھی ایسے گھر نہیں ملتے

    سب نے ہر ضرورت سے کر رکھا ہے سمجھوتا

    لوگ ملتے رہتے ہیں دل مگر نہیں ملتے

    وقت نے تو بستی کی شکل ہی بدل دی ہے

    جن پہ رونقیں تھیں وہ بام و در نہیں ملتے

    اپنے نفع و نقصاں کا سب حساب رکھتے ہیں

    ہم سے ملنے والے بھی بے خبر نہیں ملتے

    ان دنوں خلشؔ اکثر منظروں کے وہ تیور

    اجنبی دیاروں کی خاک پر نہیں ملتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے