سمٹتی دھوپ تحریر حنا سی ہوتی جاتی ہے
سمٹتی دھوپ تحریر حنا سی ہوتی جاتی ہے
سلونی شام جیسے خوں کی پیاسی ہوتی جاتی ہے
تھکے ہونٹھوں سے بوسوں کے پرندے اڑتے جاتے ہیں
ہوس جاڑے کی شاموں کی اداسی ہوتی جاتی ہے
سکوت شب میں تم آواز کا شیشہ گرا دینا
فضا سنسان کمرے کی ننداسی ہوتی جاتی ہے
کوئی رکھ دے کسی الزام کا تازہ گلاب اس میں
بچھڑتی چاہتوں کی گود باسی ہوتی جاتی ہے
تو پھر اک بار یہ چاک گریباں سب کو دکھلا دیں
بہت بدنام اپنی خوش لباسی ہوتی جاتی ہے
غزل کی صحبتوں سے اور کچھ حاصل نہیں لیکن
غزالوں سے ذرا صورت شناسی ہوتی جاتی ہے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 30)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.