سمٹتی شام اگر درد کو جگائے گی
تو صبح نوحۂ معتوب گنگنائے گی
میں ہنس پڑوں گا تو پھر کسمسا اٹھے گی فضا
ہوائے تند مری لو جو گدگدائے گی
نمو میں موج بنے گی تمازت فردا
ردائے تیرگی جتنے قدم بڑھائے گی
زمین گائے گی آم اور جامنوں کے گیت
برستی بدلی وہ سر تال آزمائے گی
جہاں پہ چاند زمیں سے لپٹ کے مہکے گا
نشے میں چاندنی گیت اپنے گنگنائے گی
زمیں ستارے فلک ایک ہوں گے گردش میں
رتیں وہ ایسی اگر اپنے ساتھ لائے گی
ہزار بعد و تفاؤت کے باوجود حنیفؔ
وہاں بھی مجھ سے ملے گی جہاں وہ جائے گی
- کتاب : Zamin Lapata Rahi (Pg. 154)
- Author : Hanif Tareen
- مطبع : Libarty Art Press, Pataudi House, Darya Ganj, (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.