سپاہ عشرت پہ فوج غم نے جو مل کے مرکب بہم اٹھائے
سپاہ عشرت پہ فوج غم نے جو مل کے مرکب بہم اٹھائے
ادھر تو نالے کا تاشا کڑکا ادھر فغاں نے علم اٹھائے
اس اشک و لخت جگر سے اک ہی فقط نہ مردم کو فائدہ ہے
جو در کے رولے عدد کسی نے تو لعل کے بھی رقم اٹھائے
سبب رقیبوں کے بزم میں اب گئی وہ آپس کی ہم نشینی
ہم آن بیٹھے تو اٹھ گیا وہ وہ آن بیٹھا تو ہم اٹھ آئے
تہی کف آئے تھے ہم عدم سے چلے بھی یاں سے تو دست خالی
نہ توشہ واں سے لیا تھا زر کا نہ ساتھ یاں سے درم اٹھائے
بقاؔ جو راہی ہوئے عدم کے تو وقفہ ہرگز کرو نہ دم کا
یہ راہ ہستی کی پر خطر ہے چلو یہاں سے قدم اٹھائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.